Thursday 7 November 2013

واسوخت


یہ انسان زادے
مری روح کو
اپنے پاؤں تلے روند دیں گے
یہ دانت اور ناخن
مری بوٹیاں نوچ کر
ہڈیاں
آگے میں جھونک دیں گے
کاش کوئی دتی
کوکھ سے اپنی مجھ کو جنے
اور میں ہرنیاکش کا روپ لے کر
زمینوں پہ چاروں طرف
پاپ اور ظلم تخلیق کرتا پھروں
جن سے تنگ آکے سب اولیا، انبیا، دیوتا
دہشتیں اوڑھ لیں
اور میں
قہقہوں کے پرندے اڑاتا ہوا
پوری دھرتی کو ہاتھوں میں لے کر
کسی گہرے پاتال میں جا چھپوں
انت میں
کائناتوں کا خالق
اک غضبناک سور کا اوتار لے کر
مجھے ماردے
میری مکتی کا باعث بنے

نظم نگار: صادق

دستاویز کے جس شمارے میں یہ نظم شائع ہوئی ہے۔اسے پڑھنے کے لیے مندرجہ ذیل لنک پر کلک کریں
http://rekhta.org/ebook/Dastavez_1_

No comments:

Post a Comment